2023-04-23 18:31:28
نمازِ عید پر اعتراضات کے جوابات ۔۔
تحریر : مولانا شیخ تقی ہاشمی نجفی صاحب قبلہ ۔۔
سوال: نماز عید کے بارے میں واضح معصومؑ کے فرمان ہیں کہ نماز عید فقط امام معصومؑ کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر امام معصوم ؑنہیں تو نماز ہی نہیں ۔
اب یہ فقہاء کس طرح دین کو تبدیل کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ غیبت کے زمانے میں نماز عید مستحب ہے؟
جواب:
سب سے پہلے ہمارے علم میں ہونا چاہیے کہ ہمارے ہاں احادیث میں بہت زیادہ اختلاف ہے اور کسی ایک حدیث کو لے کر ہم معصومؑ کا حکم معلوم نہیں کر سکتے چونکہ معصومؑ خود فرماتے ہیں کہ جس طرح قرآن میں عام و خاص اور ناسخ و منسوخ ہوتے ہیں اسی طرح ہماری کلا م بھی عام و خاص ہوتے ہیں ۔
پس ایک حدیث کو دیکھ کر نتیجہ نہیں لے سکتے بلکہ نہج البلاغہ (خطبہ نمبر 208 بمطابق ترجمہ مفتی جعفر مرحوم) میں مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جھوٹے راویوں کے علاوہ بھی بہت سارے ایسے راوی ہیں کہ جن کو ہمارے کلام میں ناسخ و منسوخ کا پتہ ہی نہیں ہوتا ، نہ ہی عام خاص کا پتہ ہوتا ہے ہم جس بات سے منع کرتے ہیں وہ اسی کو لے لیتا ہے حالانکہ بعد میں ہم نے اس کا حکم بھی دیا ہوتا ہے۔
اور تین قسم کے راویوں کو مولا نے ریجیکٹ فرما دیا اور فرمایا کہ: فقط ایک قسم راویوں کی ایسی ہے کہ جنہیں یہ مکمل علم ہوتا ہے کہ ہمارے کلام کا محکم کیا ہے ، عام و خاص کیا ہے اور ہم نے یہ بات کس محل پر کی ہے ۔
پس مولا کے اس کلام کے مطابق ہم سمجھ سکتے ہیں کہ جس طرح ہر قاری قرآن اور ہر صحابی معتبر نہیں اسی طرح ہر روایت کرنے والا راوی بھی معتبر نہیں ۔
پس ہمیں تمام تر روایات کو دیکھنا ہوگا ، پھر جا کر معلوم ہوگا کہ اصل بات کیا تھی اور عام و خاص کیا تھے ، ناسخ و منسوخ کیا تھے ۔
اب آتےہیں موضوع پر روایات کی طرف :
یہاں پر چار قسم کی مختلف روایات ہیں:
پہلی قسم: نماز عیدواجب ہے ۔ یہ روایات عام ہیں ۔ اس میں کوئی امام کی شر ط نہیں
روایت:عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنِ الصَّادِقِ ع أَنَّهُ قَالَ: صَلَاةُ الْعِيدَيْنِ فَرِيضَةٌ وَ صَلَاةُ الْكُسُوفِ فَرِيضَةٌ.(وسائل الشيعة، ج7، ص: 419)
ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :عیدین کی نماز واجب ہے اور سورج گرہن کی نماز واجب ہے ۔
اب یہ روایت عام ہے ، اس میں کوئی ایسی بات نہیں کہ جماعت کے ساتھ واجب ہے یا امام معصومؑ کےساتھ واجب ہے ۔
اب جو بندہ فقط ایک حدیث کو لیتا ہے تو ان جیسی احادیث سے نتیجہ نکالے کہ جس طرح نماز آیات کو امام علیہ السلام فرض اور واجب کہتے تھے اسی طرح نماز عیدین کو بھی واجب کہتے تھے ۔ بس بات ختم ، یہ کیا تم مولویوں نے دین تبدیل کر ڈالا ۔
دوسری قسم:نماز عید امام معصومؑ کے ساتھ واجب ہے ، امام معصومؑ اگر حاضر نہیں تو واجب ہی نہیں ۔
روایت:عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: لَا صَلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ وَ الْأَضْحَى إِلَّا مَعَ إِمَامٍ(وسائل الشيعة، ج7، ص: 421)
ترجمہ :امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:فطر اور اضحیٰ کی نماز نہیں ہے مگر امام معصوم ؑکے ساتھ ۔
اس روایت کا مطلب ہے کہ اگر امام علیہ السلام نہیں تو نماز بھی نہیں جیسا کہ مزید واضح روایت ہے:
عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: مَنْ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ يَوْمَ الْعِيدِ- فَلَا صَلَاةَ لَهُ وَ لَا قَضَاءَ عَلَيْهِ. (وسائل الشيعة، ج7، ص: 421)
ترجمہ: امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ: عید کے دن جو امام معصومؑ کےساتھ جماعت میں نماز نہ پڑھے تو اس پر کوئی نماز ہی نہیں ہے اور نہ ہی قضاء کرنا ہے۔
اس روایت میں واضح بتا دیا کہ دیکھو امام معصوم ؑکے ساتھ پڑھو گے تو نماز ہوگی ، ورنہ عید کی کوئی نماز واجب ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس کی قضاء کرنی ہے ۔
اب اس روایت سے ایک عمومی حکم سامنے آتا ہے کہ امام معصوم ہوں گے تو نماز پڑھنا جائز ہوگا ، وگرنہ عید کی نماز کا کوئی تصور نہیں ۔ فَلَا صَلَاةَ لَهُ وَ لَا قَضَاءَ عَلَيْهِ.
اب اسی عموم پر آپ نتیجہ نکال لیں اور کہہ دیں کہ یہ کیسے فقہاء ہیں کہ جنہوں نے دین تبدیل کر ڈالا ، جب غیبت میں نماز عید ہے ہی نہیں، تو پھر یہ مستحب کہنے والے کہاں سے آگئے ؟
مطلب دوسری روایات کو دیکھنا ہی نہیں اور بس فقہاء پر تہمت لگانے کا شوق ۔
اور یاد رہے یہ تہمت آپ کی کتب اربعہ اور وسائل الشیعہ جیسی کتب لکھنے والے محدثین پر ہے چونکہ خود انہوں نے غیبت کے زمانےمیں نماز عید پڑھنے کو مستحب کہا ہے اور پورے پورے باب روایات کے باندھے ہیں ، تو جب آپ کے مذہب کے محدثین حضرات اور آپ کی حدیث کی کتابوں کے لکھنے والے تمام تر محدثین ہی دین کو بدلنے والے ہو گئے تو پھر آپ دین کہاں سے لیں گے؟ ایسے خائن حضرات سے لیں گے کہ جو بقول شما دین کو بدلنے والے ہیں ۔؟! یاپھر امام زمانہ علیہ السلام سے آپ کی خصوصی ملاقاتیں ہیں اور ان غیر معصومؑ راویوں کی کتابوں سے آپ دین لیتے ہی نہیں ہیں ۔
194 views15:31