Get Mystery Box with random crypto!

Marfat Imam Zamana Ajf Srvc

Logo saluran telegram miz786 — Marfat Imam Zamana Ajf Srvc M
Logo saluran telegram miz786 — Marfat Imam Zamana Ajf Srvc
Alamat saluran: @miz786
Kategori: Tidak terkategori
Bahasa: Bahasa Indonesia
Pelanggan: 727
Deskripsi dari saluran

facebook.com/MIZajf786
https://telegram.me/MIZ786
https://twitter.com/MIZ786
درس قرآن
@Daras_Quran
درس تجوید
@Daras_Tajweed
فقہی مسائل
@FiqhiMasayl
تربیت اولاد
@Tarbeyat_Ulad
ازدواج کے فقہی و اخلاقی مسائل
@Azdawaj
سیرت رسول اللہ ص
@SadiqhasanQibla

Ratings & Reviews

1.33

3 reviews

Reviews can be left only by registered users. All reviews are moderated by admins.

5 stars

0

4 stars

0

3 stars

0

2 stars

1

1 stars

2


Pesan-pesan terbaru

2023-05-24 20:13:30 سوال آپ کے ۔۔۔۔۔جواب کتابوں کے

شیعہ بچوں اور حتی بڑوں کے لیے ایسا پلیٹ فارم جہاں وہ اپنے ذہن میں اٹھنےسوالات اور شبھات کا آن لائن جواب براہ راست نجف اشرف سے لے سکتے ہیں۔
ایک ایسی ایپلیکیشن جو نئے دور کی ضرورتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ترتیب دی گئی ہے۔
اس سے خود بھی استفادہ کریں اور دوسروں کو بھی اس سے آگاہ کریں۔


یہ ایپلیکیشن
سید رشید الحسینی دام ظلہ جو حال ہی میں پاکستان کا دورہ بھی کر چکے ہیں عراق میں سید سیستانی دام ظلہ العالی کے وکیل ہیں اور حوزہ علمیہ نجف اشرف میں بہترین خطیب اور استاد ہیں درس خارج دیتے ہیں
انہوں نے دور حاضر کے تقاضوں کو دیکھتے ہوئے *المجیب* کے نام سے ایک اپلیکیشن بنایا ہے جس میں فقہ، عقائد ، تاریخ ، تفسیر ، اخلاق گھرانہ، مھدویت کے علاؤہ بہت سے اھم موضوعات پر مفید مواد اور سوال وجواب موجود ہیں
یہ اپلیکیشن عربی زبان میں تھا انکے پاکستان دورے کے بعد اردو میں بھی کام شروع کیا ہے
لھذا مؤمنین اس اپلیکیشن سے استفادہ کیجئے اور اگر ایپ میں پہلے سے جواب موجود نہ ہو تو آپ اپنا سوال بھیج بھی سکتے ہیں۔ کم سے کم وقت میں جلدی جواب دیا جاتا ہے
ذیل میں دیے لنک سے ایپ کو مفت ڈاون لوڈ کیجیے۔

https://play.google.com/store/apps/details?id=com.almojib.app

https://apps.apple.com/app/id1478516416

https://almojib.com/ur
167 views17:13
Buka / Bagaimana
2023-05-16 06:14:02 السَّلامُ عَلَيْكَ يا جعفر صادق علیہ السلام

*حیات نامہ حضرت امام جعفر صادق ابن باقر علیہ السلام*

اسمِ مبارک: امام جعفر صادق علیہ السّلام

والد: حضرت امام محمد باقر علیہ السلام

والدہ: ام فروہ سلام اللہ علیہا

ولادت: 17 ربیع الاول 83 ہجری/ 703 عیسوی

جائے ولادت: مدینہ منورہ

کنیت: ابو عبداللہ

القاب: صادق، صادق آل محمد ص، صابر، طاہر، فاضل۔۔

زوجہ: فاطمہ بنت حسین بن علی بن الحسین

اولاد: امام موسی کاظم علیہ السلام، اسماعیل عبداللہ، ام فروة، اسحاق، محمد، عباس،علی، اسماء و فاطمہ

شھادت: 15 یا 25 شوال یا 15 رجب 148 ہجری

قاتل: منصور لیعن عباسی خلیفہ

مدفن: جنت البقیع مدینہ منورہ

سنِ مبارک: 65 سال

مدت امامت: 34 سال

امام صادق (ع):
اللہ تعالی سے ڈرو چاہے بہت کم ہی کیوں نہ ہو، اور اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی پردہ رکھو، چاہے کتنا ہی نازک ہو۔

شہیدی، 1384، ص 102

براویت 25 شوال 148 ہجری

شہادت صادق آل محمد حضرت امام جعفر صادق ابن محمد باقر علیہ السلام پر امام عصر عجل تعالی فرجک و مراجع عظام و علماء حق اور آپ سب کو اشک بار آنکهوں سے تعزیت پیش کرتے ہیں
280 views03:14
Buka / Bagaimana
2023-05-16 06:14:02
دینی مسائل اور والدین کے احترام پر فرامین امام جعفر صادق علیہ السلام

جوائن کریں
facebook.com/MIZajf786
https://t.me/MIZ786
200 views03:14
Buka / Bagaimana
2023-05-16 06:14:02
فرامینِ امام جعفر صادق علیہ السلام

جوائن کریں
facebook.com/MIZajf786
https://t.me/MIZ786
178 views03:14
Buka / Bagaimana
2023-05-16 06:14:02
براویت 25 شوال 148 ہجری

شہادت صادق آل محمد حضرت امام جعفر صادق ابن محمد باقر علیہ السلام پر امام عصر عجل تعالی فرجک و مراجع عظام و علماء حق اور آپ سب کو اشک بار آنکهوں سے تعزیت پیش کرتے ہیں
@MIZ786
176 views03:14
Buka / Bagaimana
2023-04-23 18:31:28 (وسائل الشيعة؛ ج‌7، ص: 422)
ترجمہ :راوی کہتا ہے کہ میں نے امام علیہ السلام سے پوچھا کہ کس وقت قربانی کی جائے تو فرمایا کہ جب امام معصومؑ چلا جائے (یعنی نماز جماعت ختم ہو جائے) تو راوی کہتا ہے کہ میں نے کہا :
اگر میں ایسی جگہ پر ہوں کہ جہاں امام معصوم نہ ہو اور میں ان کے ساتھ نماز جماعت کے ساتھ پڑھوں تو پھر کس وقت؟تو فرمایا کہ : جب سورج بلند ہوجائے ۔ اور امام علیہ السلام نے فرمایا کہ تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ تم اکیلی نماز پڑھو اور بیشک نماز (واجب) نہیں ہے مگر امام ِمعصومؑ کےساتھ ۔
اب اس روایت میں واضح دیکھ سکتے ہیں کہ وہ بندہ ایسی جگہ کے بارے سوال کر رہا ہے کہ جہاں امام معصوم جماعت کرانے والے نہ ہو اور وہ غیر معصوم امام کے پیچھے نماز عید پڑھ رہا ہو تو امام علیہ السلام نے اسے منع نہیں فرمایا کہ تمہاری غیر معصوم ؑ کے پیچھے نماز ہی درست نہیں بلکہ اتنا فرما دیا کہ اگر فرادیٰ پڑھ لو تو بھی حرج نہیں ہے ۔
مطلب واضح ہے کہ غیر معصوم کے پیچھے نماز پڑھنے سے نہیں روکا گیا بلکہ امام صادق علیہ السلام کی واضح روایت بھی ہے کہ نماز عید کو جس طرح تم فرادی ٰ پڑھ سکتے ہو اسی طرح جماعت کے ساتھ بھی پڑھ سکتے ہو:
روایت:عَنِ الصَّادِقِ ع أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ صَلَاةِ الْأَضْحَى وَ الْفِطْرِ- فَقَالَ صَلِّهِمَا رَكْعَتَيْنِ فِي جَمَاعَةٍ وَ غَيْرِ جَمَاعَةٍ. (وسائل الشيعة، ج‌7، ص: 425‌)
ترجمہ:امام صادق علیہ السلام سے اضحی اور فطر کی نماز کےمتعلق پوچھا گیا تو آپ علیہ السلام نے فرمایا:کہ تم یہ دو نمازیں دو رکعت کر کے پڑھو ، چاہے جماعت کے ساتھ پڑھو یا بغیر جماعت کے ساتھ ۔
پس ان روایات سے واضح ہو گیا کہ غیبت کے زمانے میں جس طرح عید کی نماز فرادیٰ پڑھنا مستحب ہے اسی طرح جماعت کے ساتھ پڑھنا بھی درست ہے ۔
اب آپ ان روایات کو مانیں یا ان کا انکار کریں یا ان کی تشریح اور تفسیر الگ طرح کی کریں یہ آپ کا مسئلہ ہے ۔
اور انسانی شعور کا یہی کہنا ہے کہ جس طرح نیم حکیم خطرہ برائے جان ہوتا ہے اسی طرح نیم ملا خطرہ برائے دین ہوتا ہے ۔لہذا خود سے نیم ملا بننے کی بجائے اہل تقویٰ و اہل علم فقہاء کی طرف رجوع کریں اور فقہاء کے درمیان اختلاف کی صورت میں جو زیادہ اعلم ہے یعنی حدیث فہمی کی زیادہ معرفت رکھنے والے کی طرف رجوع کریں ۔
فقاہت کے استاد سید خوئی رح فرماتے ہیں کہ :
زمانہ غیبت میں نماز عید کا مستحب ہونا ہمارے اصحاب میں مشہور ہے بلکہ ذخیرہ کتاب میں ہے کہ کوئی ایک روایت بھی ایسی نہیں ہے کہ جو صراحت کے ساتھ بتلاتی ہو کہ زمانہ غیبت میں نماز عید واجب ہے بلکہ بہت ساروں نے واجب نہ ہونے پر اجماع تک کا دعویٰ کیا ہے ۔ (موسوعة الإمام الخوئي، ج‌19، ص: 310‌)
خدا ہم سب مؤمنین کو آپس میں اتحاد و اتفاق عطا فرمائے اور اپنے اختلافی مسائل کو علمی انداز اور خوش اسلوبی سے حل کرنے کی توفیق دے ۔ آمین
اللھم صل علی محمد و آل محمد وعجل فرجہم
اہم نوٹ: ان جیسے فقہی مسائل میں میرا مقصد روایات سے ممکنہ اور آسان فہم استدلال کو بیان کرتا ہوتا ہے ، مقصد فقہاء کے استدلال کو بیان کرنا نہیں ہوتا۔ فقہاء کا استدلال دقیق اور مشکل ہوتا ہے کہ جس میں سند اور کتب اور نسخوں کی بحث شامل ہوتی ہے۔ میرا مقصد فقط یہ واضح کرنا ہے کہ فقھاء پر قیاس اور ظن اور ذاتی رائے جیسے گناہان کبیرہ کی تھمت لگانا غلط ہے اور فقیہ کے پاس روایات ہوتی ہیں کہ جن سے وہ استدلال کرتا ہے۔

مولانا شیخ تقی ھاشمی نجفی
322 views15:31
Buka / Bagaimana
2023-04-23 18:31:28 تیسری قسم : امام معصوم ؑ کی غیرموجودگی میں یعنی غیبت میں عید کی نماز فرادیٰ پڑھنا مستحب ہے ۔
روایت:قَالَ: سُئِلَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع عَنِ الرَّجُلِ- لَا يَخْرُجُ فِي يَوْمِ الْفِطْرِ وَ الْأَضْحَى- أَ عَلَيْهِ صَلَاةٌ وَحْدَهُ فَقَالَ نَعَمْ.(وسائل الشيعة، ج‌7، ص: 424)
راوی کہتا ہے کہ امام صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا:ایک بندہ عید فطر اور اضحی پڑھنے کےلئے نہیں نکلتا تو کیا اس پر الگ نماز پڑھنا واجب ہوگا؟امام علیہ السلام نے جواب دیا: جی ہاں ۔
اب اس روایت میں واضح لکھا ہے کہ الگ نماز عید پڑھنا ہوگی ، جبکہ دوسری قسم میں تھا کہ امام ؑ معصوم کی جماعت کے بغیر عید نماز ہے ہی نہیں ۔
اب یہاں پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس روایت میں اور اسی جیسی دوسری روایات میں نماز عید امام معصوم ؑ کے بغیر فرادیٰ پڑھنے کا حکم ہے یعنی فرادیٰ پڑھنا واجب ہے تو پھر یہ مستحب کہاں سے سمجھ لیا ؟
یعنی فقہاء نے یہ کہاں سے سمجھ لیا کہ زمانہ غیبت میں عید کی نماز پڑھنا مستحب ہے اور واجب نہیں ؟
ہمارے فقہاء اور مذہب تشیع میں ذاتی رائے اور قیاس فعل حرام ہے اور فقہاء کے پاس پاس روایات ہوتی ہیں ۔
جیسا کہ بطور مثال مستحب ثابت کرنے کےلئے ہم کچھ روایات کا ذکر کرتے ہیں لیکن سب سے پہلے آپ مستحب کا معنی سمجھ لیں ، پھر یہ نہ کہنا کہ روایت میں مستحب کا لفظ لکھا نظر نہیں آیا ۔ جیسا کہ کچھ عوامی لوگ ولایت فقیہ یا یا ولایت تکوینی کا اس وجہ سے انکار کرتے ہیں یہ لفظ لکھے ہوئے روایات میں نظر نہیں آر ہے ۔
بھائی لفظ چھوڑیں ، معنی اور مفہوم پر توجہ دیں ۔ لکیر کے فقیر نہ بنیں ۔
مستحب کا معنی: جس کا حکم ہو اور پھر چھوڑنے کی اجازت بھی ہو ۔
جیسے نماز شب پڑھنے کا حکم ہے لیکن چھوڑنے کی اجازت بھی ہے ۔ پس یہ مستحب ہوجائے گا اور اگر چھوڑنے کی اجازت نہ ہو تو واجب ہو جائے گا جیسے نماز فجر کا حکم ہے اور چھوڑنے کی اجازت نہیں تو اس لئے واجب ہے ۔
مستحب کو ثابت کرنے کےلئے دلیل روایات کو جمع کرنا ہے جیسا کہ شیخ طوسی ؒ الاستبصار میں لکھتے ہیں :
فَالْوَجْهُ فِي هَذِهِ الْأَخْبَارِ أَنْ نَحْمِلَهَا عَلَى ضَرْبٍ مِنَ الِاسْتِحْبَابِ لِأَنَّ هَذِهِ الصَّلَاةَ مَعَ الْإِمَامِ فَرْضٌ وَ عَلَى الِانْفِرَادِ سُنَّةٌ مُؤَكَّدَةٌ
ترجمہ: ان روایات سے ہم استحباب سمجھیں گے چونکہ یہ نماز امام علیہ السلام کے ساتھ واجب تھی اور اب انفرادی میں سنت مؤکدہ ہوگی ۔
وضاحت: یعنی جب روایات کی پہلی قسم کو دیکھا کہ امامؑ فرما رہے ہیں کہ امام معصوم ؑ کی جماعت میں یہ نماز ہوگی ، ورنہ نماز ہی نہیں ہوگی تو اس قسم کی روایات میں امام علیہ السلام نماز کے فرض ہونے کی نفی کر رہے ہیں ، یعنی اگر امام معصومؑ کی جماعت نہیں ہوگی تو نماز فرض ہی نہیں ہوگی اور جب تیسری قسم کی روایات میں امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اگر امام ؑ معصوم ؑ کے ساتھ نہیں پڑھتے تو فرادیٰ پڑھو یعنی فرادیٰ پڑھنا فرض نہیں ہے جیسا کہ پہلی قسم کی روایات میں بتلا چکے بلکہ مستحب ہے یعنی اگر چاہو تو چھوڑ بھی سکتے ہو جیسا کہ شیخ طوسیؒ فرماتے ہیں کہ اس مستحب والے معنی کو یہ روایت بھی بتلاتی ہے :
وَ الَّذِي يَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ‌:
عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: لَا صَلَاةَ فِي الْعِيدَيْنِ إِلَّا مَعَ إِمَامٍ وَ إِنْ صَلَّيْتَ وَحْدَكَ فَلَا بَأْسَ.( الاستبصار فيما اختلف من الأخبار، ج‌1، ص: 445)
ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نےفرمایا:عیدین کی نماز نہیں ہے مگر امام معصومؑ کے ساتھ اور اگر تم الگ پڑھنا چاہو تو کوئی حرج نہیں ہے ۔
اب یہ جو لفظ ہے کہ فلابأس یعنی کوئی حرج نہیں ہے عربی زبان میں واضح طور پر بتلاتا ہے کہ اس کام کا کرنا واجب نہیں ہے ۔ اگر واجب ہوتا ہے تو فرماتے کہ تم نماز عید فرادیٰ پڑھو ، یہ نہ فرماتے کہ حرج نہیں ہے کہ تم فرادیٰ پڑھ لو ۔
پس یہاں تک ثابت ہوا کہ روایات معصومین علیہم السلام کے مطابق خود غیبت کے زمانہ میں نماز عید پڑھنا جائز ہے بلکہ مستحب ہے ۔
چوتھی قسم : امام معصوم ؑ کی غیرموجودگی میں یعنی غیبت میں عید کی جماعت کے ساتھ پڑھنا جائز ہے ۔
ابھی تک جو روایات ذکر کی ہیں ان سے یہ ثابت ہوگیا کہ امام معصوم کی غیر موجودگی میں عید کی نماز پڑھنا مستحب ہے لیکن فرادیٰ نہ کہ جماعت کے ساتھ ،
تو اب سوال یہ ہے کہ کیا نماز عید کو کوئی غیر معصومؑ امام جماعت پڑھا سکتا ہے اور لوگ جماعت کے ساتھ پڑھیں ؟
جی بالکل روایات میں امام غیر معصوم کے پیچھے پڑھنا اور جماعت کے ساتھ پڑھنا بھی ثابت ہے ، بطور مثال چند روایات ملاحظہ ہوں:
روایت:عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: قُلْتُ لَهُ مَتَى يُذْبَحُ- قَالَ إِذَا انْصَرَفَ الْإِمَامُ- قُلْتُ فَإِذَا كُنْتُ فِي أَرْضٍ لَيْسَ فِيهَا إِمَامٌ- فَأُصَلِّي بِهِمْ جَمَاعَةً- فَقَالَ إِذَا اسْتَقَلَّتِ الشَّمْسُ- وَ قَالَ لَا بَأْسَ أَنْ تُصَلِّيَ وَحْدَكَ- وَ لَا صَلَاةَ إِلَّا مَعَ إِمَامٍ.
224 views15:31
Buka / Bagaimana
2023-04-23 18:31:28 نمازِ عید پر اعتراضات کے جوابات ۔۔
تحریر : مولانا شیخ تقی ہاشمی نجفی صاحب قبلہ ۔۔

سوال: نماز عید کے بارے میں واضح معصومؑ کے فرمان ہیں کہ نماز عید فقط امام معصومؑ کے ساتھ ہوتی ہے اور اگر امام معصوم ؑنہیں تو نماز ہی نہیں ۔
اب یہ فقہاء کس طرح دین کو تبدیل کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ غیبت کے زمانے میں نماز عید مستحب ہے؟
جواب:
سب سے پہلے ہمارے علم میں ہونا چاہیے کہ ہمارے ہاں احادیث میں بہت زیادہ اختلاف ہے اور کسی ایک حدیث کو لے کر ہم معصومؑ کا حکم معلوم نہیں کر سکتے چونکہ معصومؑ خود فرماتے ہیں کہ جس طرح قرآن میں عام و خاص اور ناسخ و منسوخ ہوتے ہیں اسی طرح ہماری کلا م بھی عام و خاص ہوتے ہیں ۔
پس ایک حدیث کو دیکھ کر نتیجہ نہیں لے سکتے بلکہ نہج البلاغہ (خطبہ نمبر 208 بمطابق ترجمہ مفتی جعفر مرحوم) میں مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ جھوٹے راویوں کے علاوہ بھی بہت سارے ایسے راوی ہیں کہ جن کو ہمارے کلام میں ناسخ و منسوخ کا پتہ ہی نہیں ہوتا ، نہ ہی عام خاص کا پتہ ہوتا ہے ہم جس بات سے منع کرتے ہیں وہ اسی کو لے لیتا ہے حالانکہ بعد میں ہم نے اس کا حکم بھی دیا ہوتا ہے۔
اور تین قسم کے راویوں کو مولا نے ریجیکٹ فرما دیا اور فرمایا کہ: فقط ایک قسم راویوں کی ایسی ہے کہ جنہیں یہ مکمل علم ہوتا ہے کہ ہمارے کلام کا محکم کیا ہے ، عام و خاص کیا ہے اور ہم نے یہ بات کس محل پر کی ہے ۔
پس مولا کے اس کلام کے مطابق ہم سمجھ سکتے ہیں کہ جس طرح ہر قاری قرآن اور ہر صحابی معتبر نہیں اسی طرح ہر روایت کرنے والا راوی بھی معتبر نہیں ۔
پس ہمیں تمام تر روایات کو دیکھنا ہوگا ، پھر جا کر معلوم ہوگا کہ اصل بات کیا تھی اور عام و خاص کیا تھے ، ناسخ و منسوخ کیا تھے ۔
اب آتےہیں موضوع پر روایات کی طرف :
یہاں پر چار قسم کی مختلف روایات ہیں:
پہلی قسم: نماز عیدواجب ہے ۔ یہ روایات عام ہیں ۔ اس میں کوئی امام کی شر ط نہیں
روایت:عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنِ الصَّادِقِ ع أَنَّهُ قَالَ: صَلَاةُ الْعِيدَيْنِ فَرِيضَةٌ وَ صَلَاةُ الْكُسُوفِ فَرِيضَةٌ.(وسائل الشيعة، ج‌7، ص: 419)
ترجمہ: امام صادق علیہ السلام نے فرمایا :عیدین کی نماز واجب ہے اور سورج گرہن کی نماز واجب ہے ۔
اب یہ روایت عام ہے ، اس میں کوئی ایسی بات نہیں کہ جماعت کے ساتھ واجب ہے یا امام معصومؑ کےساتھ واجب ہے ۔
اب جو بندہ فقط ایک حدیث کو لیتا ہے تو ان جیسی احادیث سے نتیجہ نکالے کہ جس طرح نماز آیات کو امام علیہ السلام فرض اور واجب کہتے تھے اسی طرح نماز عیدین کو بھی واجب کہتے تھے ۔ بس بات ختم ، یہ کیا تم مولویوں نے دین تبدیل کر ڈالا ۔
دوسری قسم:نماز عید امام معصومؑ کے ساتھ واجب ہے ، امام معصومؑ اگر حاضر نہیں تو واجب ہی نہیں ۔
روایت:عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: لَا صَلَاةَ يَوْمَ الْفِطْرِ وَ الْأَضْحَى إِلَّا مَعَ إِمَامٍ(وسائل الشيعة، ج‌7، ص: 421‌)
ترجمہ :امام باقر علیہ السلام نے فرمایا:فطر اور اضحیٰ کی نماز نہیں ہے مگر امام معصوم ؑکے ساتھ ۔
اس روایت کا مطلب ہے کہ اگر امام علیہ السلام نہیں تو نماز بھی نہیں جیسا کہ مزید واضح روایت ہے:
عَنْ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: مَنْ لَمْ يُصَلِّ مَعَ الْإِمَامِ فِي جَمَاعَةٍ يَوْمَ الْعِيدِ- فَلَا صَلَاةَ لَهُ وَ لَا قَضَاءَ عَلَيْهِ. (وسائل الشيعة، ج‌7، ص: 421‌)
ترجمہ: امام باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ: عید کے دن جو امام معصومؑ کےساتھ جماعت میں نماز نہ پڑھے تو اس پر کوئی نماز ہی نہیں ہے اور نہ ہی قضاء کرنا ہے۔
اس روایت میں واضح بتا دیا کہ دیکھو امام معصوم ؑکے ساتھ پڑھو گے تو نماز ہوگی ، ورنہ عید کی کوئی نماز واجب ہی نہیں ہے اور نہ ہی اس کی قضاء کرنی ہے ۔
اب اس روایت سے ایک عمومی حکم سامنے آتا ہے کہ امام معصوم ہوں گے تو نماز پڑھنا جائز ہوگا ، وگرنہ عید کی نماز کا کوئی تصور نہیں ۔ فَلَا صَلَاةَ لَهُ وَ لَا قَضَاءَ عَلَيْهِ.
اب اسی عموم پر آپ نتیجہ نکال لیں اور کہہ دیں کہ یہ کیسے فقہاء ہیں کہ جنہوں نے دین تبدیل کر ڈالا ، جب غیبت میں نماز عید ہے ہی نہیں، تو پھر یہ مستحب کہنے والے کہاں سے آگئے ؟
مطلب دوسری روایات کو دیکھنا ہی نہیں اور بس فقہاء پر تہمت لگانے کا شوق ۔
اور یاد رہے یہ تہمت آپ کی کتب اربعہ اور وسائل الشیعہ جیسی کتب لکھنے والے محدثین پر ہے چونکہ خود انہوں نے غیبت کے زمانےمیں نماز عید پڑھنے کو مستحب کہا ہے اور پورے پورے باب روایات کے باندھے ہیں ، تو جب آپ کے مذہب کے محدثین حضرات اور آپ کی حدیث کی کتابوں کے لکھنے والے تمام تر محدثین ہی دین کو بدلنے والے ہو گئے تو پھر آپ دین کہاں سے لیں گے؟ ایسے خائن حضرات سے لیں گے کہ جو بقول شما دین کو بدلنے والے ہیں ۔؟! یاپھر امام زمانہ علیہ السلام سے آپ کی خصوصی ملاقاتیں ہیں اور ان غیر معصومؑ راویوں کی کتابوں سے آپ دین لیتے ہی نہیں ہیں ۔
194 views15:31
Buka / Bagaimana
2023-04-22 06:02:53
"تقبل الله منا ومنكم صالح الاعمال"

*عيد مبــــــــــــــــــــارك*

*كل عام وأنتم بخير*

ہماری طرف سے آپ کو اور آپکے تمام گھر والوں کو بہت بہت عید سعید، عید فطر مُبارک ہو ۔۔۔
اللّٰہ پاک آپ اور آپکے تمام گھر والوں کو یہ عید خوشیوں اور کامیابیوں کا باعث بنا دے ۔۔
الہی امین

دعا گو ہیں الله رب العزت بحق اھلبیت علیھم السّلام ہم سب کی عبادات اور سعی کو اپنی بارگاہ میں مستجاب فرمائیں اور صحیح معنوں میں معرفت اھلبیت علیھم السّلام نصیب کرے اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
الہیٰ امین

تمام شہدائے اہلِ وطن و شعیہ علی ع و فلسطین کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں گا خدا ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا کریں
156 views03:02
Buka / Bagaimana
2023-04-21 18:27:06 شب عید و روز عید کے اعمال

https://t.me/FiqhiMasayl/4691

شب عید و روز عید کے مسائل و اعمال
عابد حسین زیدی صاحب

https://t.me/MIZ786/3111

https://drive.google.com/file/d/10Ve3FWDM27W6ei0vTZyNMIM4l54UwWJK/view?usp=drivesdk

شب عید فضائل و مسائل Pdf file

https://t.me/MIZ786/3110

اعمال شب عید الفطر تصویری

https://t.me/MIZ786/3122
شبِ عید کی مخصوص دعائے یا اللہ
محمد رضا داؤدانی صاحب

https://t.me/MIZ786/3118

عید الفطر کے دن کے اعمال تصویری

https://www.facebook.com/MIZajf786/videos/vl.589539491418666/2287559311282751/?type=1

https://t.me/MIZ786/4744

دعائے ندبہ اردو سبٹائٹل
روز عید الفطر و عید قربان و روز جمعہ المبارک دعا ندبہ کا پڑھنا مستحب ہے

https://t.me/MIZ786/3132

عید مبارک
https://m.facebook.com/story.php?story_fbid=1866985580289975&id=1574974749491061

https://t.me/FiqhiMasayl/4692

نماز عید پڑھنے کا آسان طریقہ
صادق حسن صاحب
202 views15:27
Buka / Bagaimana