2023-04-22 18:43:12
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ کے سالکین کی خدمت میں ۔
السلام علیکم ورحمةالله وبركاته .
اللہ تعالٰی سبکی رمضان المبارک کی عبادتیں قبول فرمائے ۔ عید کی خوشیاں مبارک فرمائے ۔ رمضان ہمکو مکمل تقوی اور بندگی سکھانے کا موسم ہے ، جو سال میں ایک بار آتا ہے تاکہ ہمکو پورے سال اللہ کی مرضی اور نبی علیہ السلام کے طریقے پر جینے اور مرنے کا سلیقہ سکھائے ۔
ماشاء اللہ ! تمام سالکین نے عموما اور خانقاہ دارالاحسان میں اعتکاف کرنے والوں نے خصوصا پوری زندگی تقوے کے ساتھ گزارنے کا عزم تو کرلیا ہے ۔ لیکن اس راستے کی بعض رکاوٹیں ہیں جنکی وجہ سے نیکی اور تقوے کی کوششیں بے اثر ہوجاتی ہیں ۔ اسلئے اللہ کی توفیق سے ان رکاوٹوں کو ذکر کیا جارہا ہے ۔ امید ہے کہ انسے بچنے کی پوری کوشش کیجائیگی ۔ تاکہ معمولات کی پابندی کے باوجود ہم روحانی ترقی سے محروم نہ رہیں ۔
(1) دل کا بدگمانیوں سے پاک ہونا ضروری ہے ۔ سالک کو چاہیے کہ وہ تمام انسانوں کو عموما اور اھل ایمان کو خصوصا اپنے سے بہتر سمجھے ۔ علماء اور اہل اللہ سے محبت کرے ۔ ہمیشہ اپنی کمیوں پر نظر رکھے ۔ اور برابر اللہ سے معافی مانگتا رہے ۔
(2) ظاہر کا باطن پر بہت اثر ہوتا ہے ۔ جیسے نماز کے لئے وضو اور غسل کے ساتھ ساتھ ۔ جسم ، لباس ، اور جگہ کا پاک ہونا بھی ضروری ہے ۔ بالکل اسی طرح روحانی ترقی کے لئے ظاہر کا سنت کے مطابق ہونا بھی ضروری ہے ۔
(3) ناجنس کی صحبت زہر ہے ۔۔ صوفیا کی زبان میں ہر اس شخص کو کو ناجنس کہتے ہیں ۔ جسکے قلب میں ذکر اور زندگی میں تقوی نہ ہو ۔ یہ واقعہ بار بار سنایا جاچکا ہے کہ ایک شخص جو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو برا کہنے والوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا تھا ، اسکے انتقال کے وقت اسکے بھائی کی درخواست پر( جو حضرت مجدد الف ثانی رحمة الله عليه کا خادم تھا ) حضرت مجدد صاحب نے اسکے قلب پر ایک گھنٹہ توجہ فرمائی ، لیکن اسپر کوئی اثر نہ ہوا ، اور وہ کلمہ کے بغیر دنیا سے رخصت ہوگیا ۔ کسی کی کتاب کا پڑھنا یا بیان سننا بھی صحبت میں داخل ہے ۔۔ تحریر وبیان میں دل کی کیفیت کا بہت اثر ہوتا ہے ۔ اگر لکھنے یا بولنے والے کا دل روشن ہے تو لفظ لفظ میں نور ہوتا ہے ۔ اور اگر دل تاریک ہے تو لفظ لفظ میں ظلمت ہوتی ہے ۔ اور اسکا پڑھنے یا سننے والے کے دل پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔ اسلئے جو سالک مطالعہ کے شوقین ہیں انکو کتابوں کے انتخاب میں بہت احتیاط کرنا چاہئیے ۔
ایسی معلومات کس کام کی جو دل کو تاریک اور عاقبت کر برباد کردے ۔
(4) کھانے پینے میں بہت احتیاط ہونی چاہئیے ۔ ایسے شخص کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا بھی - جسکا دل غافل ہو - بسا اوقات دل سے ساری کیفیات کو ختم کردیتا ہے ۔
ہمارے اکابر کسی بے نمازی کے ہاتھ کا کھانا بھی پسند نہیں کرتے تھے ۔
گھروں میں خواتین کو بھی وقوف قلبی کے ساتھ کھانا بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔
تاکہ وہ کھانا بھی نورانی بنے اور اسکو کھاکر - خود انکا ، انکے شوہر اور بچوں کا اور گھر کے تمام افراد کا - قلب روشن ہو ۔
کھانے اور پینے کے وقت بھی قلب کی توجہ اللہ کیطرف رکھیں ۔
یہ چند گزارشات لکھنے والا خود اپنی اصلاح کی نیت سے عرض کررہا ہے ۔
اللہ تعالٰی مجھے ، آپکو ، سبکو ، انپر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
بقیہ زندگی کو پچھلی زندگی کا کفارہ بنائے ۔
والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته :
آپ سبکا خیر خواہ ۔۔
سید محمد طلحہ قاسمی ۔
خادم سلسلہ عالیہ نقشبندیہ مجددیہ ۔ خانقاہ دارالاحسان ۔ بنگلور ۔
408 views15:43